سائیکل چلائیں، پٹرول بھی بچائیں اور صحت بھی

جدید دور کی تیز رفتار زندگی نے سائیکل کے استعمال کو متروک کر کے رکھ دیا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں سے گاڑیوں کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رحجان نے جہاں انسانوں کو سہولت دی وہیں بڑھتے ہوئے روڈ ایکسیڈنٹس اور آلودگی بھی تحفے میں دے دی۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں تاریخی اضافہ اور روپے کہ قدر میں شدید کمی بھی اب سائیکل نہ چلانے کی کوئی وجہ نہیں بچتی۔

ٹائٹل میں کہا گیا ہے کہ سائیکل چلائیں، پٹرول بھی بچائیں اور صحت بھی تو ہم آج آپ کو سائیکل چلانے سے جڑی دلچسپ معلومات شیئر کریں گے۔ جو یقینا ااپ کے لیے بہت مفید ثابت ہوں گی۔ا قوام متحدہ ایک عرصے سے سائیکل کے استعمال پر زور اور ترغیب دے رہا ہے۔

2018میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 3جون کا سائیکل کا عالمی دن قرار دے دیا ہے۔ ہر سال اس موقع پہ اقوام متحدہ مختلف تقریبات منعقد کرتا ہے۔ تاکہ سائیکل کے استعمال کے رحجان میں اضافہ ہو۔ اگر آپ انٹرنیٹ پہ ان ممالک کے بارے میں سرچ کریں کہ کن ممالک میں سائیکل چلانے کا رحجان بہت زیادہ ہے تو آپ حیران ہوں گے کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں سائیکل کو روزمرہ آمدورفت کے لیے استعمال کرنے کا رحجان بہت عرصے سے فروغ پا رہا ہے۔

جرمنی جسے گاڑیوں کا ملک کہا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ جرمن گاڑیوں کے برانڈز ہیں جو پوری دنیا میں مشہور ہیں، اور دوسری وجہ ملک میں زیر استعمال گاڑیوں کی تعداد ملکی آبادی سے کہیں زیادہ ہونا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر ملکی پٹرول پہ انحصار کم کرنے کے لیے الیکٹرک کار اور سائیکلوں کے رحجان میں بہت تیزی آچکی ہے۔ جرمن حکومت سائیکل کلچر کے فروغ کے لیے ہر سال اقدامات کرتی ہے۔

ہالینڈ کی بات کی جائے تو اسے ایک سائیکل فرینڈلی ملک شمار کیا جاتا ہے۔ پٹرول کے کیے غیر ملکی انحصار سے جان چھڑانے کے لیے اور برھتے ہوئے روڈ ایکسیڈنٹس کی وجہ سے ہالینڈ حکومت نے ساری توجہ سائیکل سواروں کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا۔ اور آج یہ صورتحال ہے کہ ہالینڈ کے شہری اپنا 70 فیصد سفر سائیکلوں پہ طے کرتے ہیں۔

علیحدہ سڑکیں سائیکل چلانے والوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ سکول، ہسپتال، دفاتر غرض ہر جگہ پہ سائیکلوں کی کشادہ پارکنگز موجود ہیں۔ چین میں تو سائیکلیں سڑکوں پہ لاتعداد رکھی پڑی ہیں۔ ایک کیو آر کوڈ سے سکیں کر نے سے سائیکل کا لاک آٹو میٹک کھل جاتا ہے۔

سائیکل چلانا ایک بہتریں جسمانی ورزش ہے۔ اور یہ ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں مفید ہے۔ جوڑوں، پٹھوں اور دل میں مضبوطی پیداکرتی ہے۔ سائیکل چلانے سے جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے جو کہ صحت کے لیے بہترین ہے۔ سائیکل چلانے سے پیدا ہونے والی جسمانی حرکت سے دل، پھیپھڑے اور خون کی نالیوں میں حرکت رہتی ہے۔ جتنا سائیکل چلانا جسمانی صحت کے لیے مفید ہے اتنا ہی زہنی صحت کے لیے مفید ہے۔ ڈپریشن کم ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ زہنی دباؤ بھی۔ اور تو اور کیلوریز برن بھی کی جا سکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک گھنٹہ کی سائیکلنگ آپ کی 300 کیلوریز کو برن کرتی ہے۔ نیند کی کمی کے شکار لوگون کے لیے سائیکلنگ کسی نعمت سے کم نہیں۔ اپنے آپ کو سائیکلنگ سے تھکا دینے کے بعد بہترین نیند کا آنا شرط ہے۔ واضح رہے، کرونا کی وبا کے دوران جہاں آمدورفت پہ پابندی عائد کی گئی تھی وہیں دنیا بھر میں سائیکلوں کی فروخت میں اضافی دیکھا گیا۔ جس کا واضح فرق ماحول اور آب و ہوا میں بہتری کی صورت میں دیکھا گیا۔



ثنا امجد کونٹینٹ کری ایٹر اور بلاگر ہیں، معاشرتی امور جن میں بچوں کے حقوق ،ویمن رائٹس اور پیرنٹنگ سے جڑے معاملات میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں۔