فن کا سلطان۔۔۔سلطان راہی۔۔۔آواز گرجدار۔۔۔ہر کردار جاندار

لاہور(رم نیوز)لالی وڈ کے اداکار سلطا ن راہی کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ان کو مداحوں سے بچھڑے27 برس بیت گئے ہیں۔فن کے سلطان کا ہر کردار جاندار اور آواز گرجدار تھی۔سلطان راہی کا نام ہی پنجابی فلم کی کامیابی کی ضمانت تھا ۔انہوں نےشاندار اداکاری سے پنجابی فلموں کو دوام بخشا ۔

سلطان محمد المعروف سلطان راہی نے اپنے کیریئرکا آغاز فلم ’’ باغی ‘‘ میں ایک معمولی کردار سے کیا۔ 1972 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ بشیرا ‘‘ کی کامیابی نے سلطان راہی کو کامیاب کرادیا۔

سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی جوڑی نے’’مولا جٹ‘‘طرز کی فلم سے کامیابی حاصل کی۔ایک کی آواز گرج دار اوردوسرے کی دھیمی تھی اورپھر ساتھ ہی گنڈاسہ اٹھائے ہوئے شخص کی یہ آواز آتی ،سدھے ہوجائو اوئے۔۔۔ دوسری طرف سے آوا ز آتی ’’نواں آیا اے سوہنیا‘‘۔سلطان راہی اور مصطفی قریشی ’’ مولا جٹ ‘‘ کی کامیابی کے بعد ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہوگئے۔ دونوں کے بغیر کوئی بھی پنجابی فلم بننے کا تصور نہیں تھا۔

لیجنڈری اداکار کی دیگر کامیاب فلموں میں چن وریام ، اتھر اپتر ، وحشی جٹ شیر خان ، شعلے، جرنیل سنگھ اور شیراں دے پتر کافی قابل ذکر ہیں۔سلطان راہی کو یہ اعزاز حاصل ہے 12اگست 1981ءکو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ ،اتھرا پتر،چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی دن ریلیز ہوئیںتھیں اورکامیاب ہوئیں

انہوں نے 800 سے زائد فلموں میں کام کیاان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں موجود ہے انہیں 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ان کی مقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ، انجمن، صائمہ، گوری، نیلی اور بابرہ شریف ہیں۔

سلطان راہی فلموں کے ذریعے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کرتے تھے، وہ انڈسٹری کا سرمایہ ہونے کے ساتھ شفیق انسان تھے۔سلطان راہی فارمولا پر آج بھی فلمیں بنتی ہیں اور لاگت پوری کر لیتی ہیں لیکن ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔