گلگت(رم نیوز)پاکستان کے شمالی خطے گلگت بلتستان میں واقع عطا آباد جھیل قدرتی حسین مناظر قدیم پہاڑی سلسلوں کی موجودگی کی بنا پر سیاحوں کا مرکز رہی ہے۔ تاہم گذشتہ چند روز سے یہ خطہ سوشل میڈیا پر آلودگی کے الزامات کے باعث زیرِ بحث ہے، جس کی وجہ ایک غیرملکی وی لاگر کی ایک وائرل ویڈیو بنی ہے۔
وی لاگر جارج بکلی نے عطا آباد کی وادی ہنرہ کی جانب جاتے ہوٹل پر سیوریج کا پانی جھیل میں شامل ہونے کا الزام لگایا۔ ان کے مطابق جھیل کا پانی گدلا نظر آرہا ہے اور بدبو آرہی ہے، پانی واضح طور پر سیوریج کا نتیجہ لگتا ہے،
ویڈیو میں انہوں نے ایک مقامی شخص کا حوالہ بھی دیا، جس نے آلودگی کے شواہد ملنے کا دعویٰ کیا۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد عوام میں تشویش کی لہر پیدا ہوئی جس نے حکام پر فوری کارروائی کا دباؤ بڑھایا۔
مقامی انتظامیہ اور حکام بالا نے شبہات کی بنیاد پر ہوٹل کا آخری حصہ معائنہ کے لیے سیل کر دیا، جہاں 30 کے قریب کمروں کو سیل کیا گیا۔ ان کا کہنا ہےکہ محکمہ ماحولیات اور انتظامیہ نے دیکھا کہ اسی حصے سے گندگی کا پانی عطا آباد میں جا رہا تھا، جس پر فوری طور پر روک لگائی گئی۔ ہوٹل ڈائریکٹر نے انسٹاگرام پر جاری بیان میں کہا کہ یہ ایک سنگین غلاظت ہے کہ گلیشیائی ندی کا مٹی نوعی پانی آلودگی قرار دیا گیا۔ ہمارا سیوریج نظام ماحولیاتی معیارات کے عین مطابق ہے اور نقشہ بھی حکومت منظور شدہ ہے۔انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سالانہ موسم بہار میں نالوں سے آنے والی گلیشیائی سِلٹ پانی میں مٹیلی رنگ لاتی ہے، نہ کہ یہ ہوٹل کی ناکامی یا آلودگی کا نتیجہ ہے۔
دریائے ہنزہ پر 2010 کی لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں وجود میں آنے والی عطا آباد جھیل اب نہ صرف سیاحتی مقام ہے، بلکہ ماحولیاتی اور آبی انتظامیہ کے اہم عنصر کے طور پر بھی اُبھری ہے۔ یہ جھیل دریاؤں کے آبی نظام کو سہارا دیتی ہے اور حیاتیاتی تنوع کے لیے کردار ادا کرتی ہے۔حکام کاکہنا ہے کہ ای پی اے مسلسل معائنہ جاری رکھے گی، اور فلٹریشن پلانٹ تنصیب پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ہوٹل کے خلاف تعمیراتی اصولوں کی خلاف ورزی پر مزید قانونی چارہ جوئی کا امکان ہے۔