امریکی حملے سے قبل جوہری تنصیبات خالی کر لی گئی تھیں، ایران کا دعویٰ

تہران (رم نیوز)ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کے فضائی حملے سے قبل اس نے اپنی تینوں جوہری تنصیبات کو پیشگی طور پر خالی کر لیا تھا، جس کے باعث حملے کے نتیجے میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے نائب سربراہِ سیاسی امور حسن عبدینی نے کہا ہے کہ ایران نے ممکنہ حملے کے خدشے کے پیش نظر فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری مراکز سے اہم سامان اور عملے کو پہلے ہی منتقل کر دیا تھا

ایرانی حکام کے مطابق، جوہری اثاثوں کو حملے سے کچھ عرصہ قبل ہی دیگر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ امریکی بمباری کے باوجود ان مقامات سے کوئی تابکار مواد خارج نہیں ہوا، جس کی تصدیق بین الاقوامی نگران اداروں نے بھی کی ہے۔

ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے بھی امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واشنگٹن نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو براہِ راست نشانہ بنایا، جو کہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کا کہنا ہے کہ "آپریشن مڈنائٹ ہیمر" میں امریکی بی ٹو بمبار طیاروں اور ٹاماہاک میزائلوں نے کامیابی سے اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق اس کارروائی میں ایران کی جانب سے کوئی عسکری مزاحمت سامنے نہیں آئی، اور آپریشن میں کسی شہری یا فوجی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حملے میں جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، مگر ایران کی جانب سے پیشگی تیاریوں اور بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر بڑے پیمانے پر نقصان یا تابکار مواد کے اخراج سے بچا لیا گیا۔