تہران(رم نیوز)ایران پر امریکی فضائی حملے کے بعد خلیج فارس کی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس کے باعث آبنائے ہرمز میں دو سپر آئل ٹینکرز نے اپنا روٹ تبدیل کر لیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ کے مطابق، حملوں کے فوری بعد دو بڑے آئل ٹینکرز، کوس وزڈم لیک اور ساؤتھ لوئیلٹی، جو تقریبا 20 لاکھ بیرل خام تیل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، آبنائے ہرمز کے اندر داخل ہونے کے بعد اچانک اپنا راستہ بدل گئے۔
یہ اقدام عالمی تیل کی ترسیل میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات کو بڑھا رہا ہے، کیونکہ ایران کی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کی بندش کی منظوری دے رکھی ہے، جو خلیج فارس اور عالمی تجارت کے لیے واحد سمندری گزرگاہ ہے۔
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق دنیا کے استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد حصہ اسی گزرگاہ سے گزرتا ہے، جسے عالمی توانائی کی سب سے اہم راہداری مانا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی بڑھتی ہے اور آبنائے ہرمز بند ہو جاتا ہے تو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ اور سپلائی چین میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔