تل ابیب (رم نیوز)مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے سنگین مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جہاں ایران نے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل میں واقع ایک پاور پلانٹ تباہ ہوگیا اور متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
ایرانی فوج کے مطابق، یہ کارروائی اسرائیل کے حالیہ حملوں کے جواب میں کی گئی، جس میں اسرائیل کے 14 اہم فوجی اور صنعتی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کا کہنا ہے کہ حملوں کے دوران تل ابیب، اشکلون، صفاد اور بیسان سمیت کئی اسرائیلی شہروں میں زور دار دھماکے سنے گئے۔دوسری جانب، اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے حساس جوہری مرکز فردو نیوکلیئر پلانٹ پر جوابی فضائی حملہ کیا، جس سے پلانٹ کی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا۔ ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں جانی نقصان نہیں ہوا تاہم تنصیبات کی بحالی میں وقت لگے گا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں تہران کی شاہد بہشتی یونیورسٹی اور سرکاری ٹی وی اسٹیشن کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس پر ایران نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، میزائل حملوں کے دوران 35 منٹ تک سائرن بجتے رہے اور عوام نے پناہ گاہوں میں طویل وقت گزارا، جسے حالیہ تاریخ کا سب سے طویل سائرن الرٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے تصدیق کی ہے کہ ایک میزائل اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب گرا، جس کے باعث کئی قصبوں میں بجلی کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت پورے خطے میں ممکنہ جنگ کے خطرات کو ہوا دے سکتی ہے، جبکہ عالمی برادری کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کی اپیلیں متوقع ہیں۔