واشنگٹن (رم نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ بہت جلد ختم ہونے والی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران جنگ بندی عمل میں آ جائے گی۔وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی خراب ہے، علاقے میں خوراک کی شدید قلت ہے، اور امریکا انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی اور ملک امریکا کے ساتھ اس معاملے میں تعاون نہیں کر رہا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہو رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی معاہدہ طے پا جائے گا۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور صدر ٹرمپ کے درمیان کئی امور پر اتفاق ہوگیاہے۔ایران سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینیم کی افزودگی اس سطح پر کی جس سے امریکا کو خطرہ محسوس ہو، تو وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی معائنہ کار یا کسی معتبر ادارے کو ایران کی ایٹمی تنصیبات کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے، خاص طور پر ان مقامات پر جہاں حالیہ امریکی حملے کیے گئے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر ردعمل دیں گے، جس میں انہوں نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کو امریکا کے "چہرے پر تھپڑ" قرار دیا تھا۔صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر بھی اظہار اطمینان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس پیش رفت پر خوش ہیں اور اس کا کریڈٹ اپنی حکومت کی کوششوں کو دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں، اور امریکا نے تجارت اور سفارت کاری کے ذریعے اس معاملے کو سلجھانے میں مدد دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے صدارت کو ایک خطرناک ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات انہیں پنسلوینیا میں پیش آئے واقعے کی یاد آتی ہے جہاں ان کے کان پر گولی لگی تھی۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ منہ زور بیل پر سوار ہونے یا کار ریسنگ کے مقابلے میں صدر بننے کا خطرہ کہیں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ یہ سب پہلے جانتے تو شاید صدارتی انتخاب میں حصہ نہ لیتے۔صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ساتھ جاری کشیدگی کے جلد خاتمے کی امید ظاہر کی جبکہ کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے ساتھ معاہدہ کرنا ایک "مشکل چیلنج" ہے۔