پلیٹ کا سائز بڑھے تو خوراک بھی بڑھتی ہے؟ ماہرین نے خبردار کر دیا

صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پلیٹ کا سائز ہماری خوراک کی مقدار پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بڑی پلیٹ میں کھانا پیش کرنے سے انسان غیر ارادی طور پر زیادہ کھا لیتا ہے، جو موٹاپے اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

برٹش ڈائیٹک ایسوسی ایشن کی ماہر کلیئر تھورنٹن وُڈ کے مطابق 1970 کی دہائی میں اوسط پلیٹ کا سائز 22 سینٹی میٹر تھا، جو اب 28 سینٹی میٹر تک پہنچ چکا ہے۔ ان کے مطابق پلیٹ کا سائز جتنا بڑا ہوگا، دماغ اتنی ہی زیادہ خوراک کو "مناسب" سمجھے گا، اور یہی رجحان غیر ضروری کھانے کی عادت کو بڑھاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریستورانوں اور ہوٹلوں میں 'ویلیو فار منی' کے نام پر بڑی مقدار میں کھانا پیش کرنا بھی اس رویے کی ایک بڑی وجہ ہے۔لیڈز یونیورسٹی کے پروفیسر جیمز سٹبس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ہر شخص کی خوران مختلف ہوتی ہے۔ ان کے مطابق خواتین کو یومیہ تقریباً 2000 کیلوریز،مردوں کو تقریباً 2500 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین ایک آسان پیمانہ تجویز کرتے ہیں گوشت کی مقدار آپ کی ایک ہتھیلی کے برابر ہو۔سبزیاں دونوں ہتھیلیوں میں سمانا چاہئیں ،کاربوہائیڈریٹس (چاول، آلو، پاستا) ایک مٹھی کے برابر ہوں۔پھل بھی روزانہ ایک مٹھی برابرہوں،

زیادہ کھانے سے بچنے کے لیے تجاویز،چھوٹی پلیٹ کا استعمال کریں۔کھانے سے پہلے پانی پئیں۔پروٹین اور فائبر والی غذائیں لیں تاکہ دیر تک پیٹ بھرا محسوس ہو۔ پروسسڈ فوڈ اور فاسٹ فوڈ سے گریز کریں۔گھر کے افراد کو ان کی جسمانی ضروریات کے مطابق خوراک دیں، نہ کہ سب کو برابر۔ پروفیسر جیمز سٹبس کا کہنا ہے کہ کھانا دیکھ بھال کر کھانا چاہئےمرضی کا کھانا کھائیں لیکن توازن اور مناسب مقدار کوملحوظ خاطر رکھیں تاکہ صحت برقرار رہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ 80 فیصد خوراک صحت مند ہو اور 20 فیصد اپنی پسند کی، تو صحت بھی برقرار رہے گی اور لطف بھی۔