گلگت میں قدرتی آفت، سیلابی ریلے میں 8 گاڑیاں بہہ گئیں، امدادی کارروائیاں جاری

گلگت (رم نیوز) گلگت بلتستان میں بابوسر ٹاپ کے قریب بادل پھٹنے سے شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتِ حال نے تباہی مچا دی، جس کے باعث درجنوں سیاح پھنس گئے۔ قدرتی آفت سے 7 سے 8 کلومیٹر تک کا علاقہ شدید متاثر ہوا، سڑک پر 15 سے زائد مقامات بند ہو گئے، اور ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہو گئی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہا لے گئے۔ امدادی کارروائیوں کے دوران اب تک 3 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 4 سیاحوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جبکہ 15 سے زائد لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ریسکیو ٹیموں نے مختلف مقامات پر پھنسے درجنوں سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس پی دیامر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔ پتھروں کے ڈھیر اور سخت زمینی حالات کے باعث امدادی کارروائیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

متاثرہ سیاحوں کے لیے چلاس میں عارضی رہائش گاہیں قائم کی گئی ہیں، جہاں انہیں گرلز ڈگری کالج اور مقامی ہوٹلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ٹرانسپورٹ بھی دی گئی ہے۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بابوسر ٹاپ کی سڑک مکمل طور پر بند ہے، جبکہ قراقرم ہائی وے کے مختلف مقامات پر بھی درجنوں گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پھنس گئی ہیں۔ تھک نالہ میں 4 افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے، جن میں سے 2 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جبکہ باقی 2 کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔

ادھر وادی نیلم میں بھی بادل پھٹنے کے باعث ایک مکان ملبے تلے دب گیا، جس کے نتیجے میں 3 بچے جاں بحق اور ان کی والدہ زخمی ہو گئی۔ سوات میں بھی دو بچے برساتی نالے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔