امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا 20 فیصد چھوٹا نیا نقشہ پیش کر دیا، روس یوکرین جنگ بندی کی کوششیں تیز

واشنگٹن (رم نیوز)روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی، جس میں جنگ بندی سے متعلق اہم تجاویز پر گفتگو کی گئی۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی کو یوکرین کا نیا مجوزہ نقشہ پیش کیا جو موجودہ یوکرین کے مقابلے میں 20 فیصد چھوٹا ہے۔ یہ نقشہ ممکنہ امن معاہدے کے فریم ورک کا حصہ بتایا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے تاہم اس کے لیے کوئی حتمی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، روس اور یوکرین مل کر ایک پائیدار امن معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں اس عزم کا اظہار کیا کہ "میں دنیا میں جنگ نہیں، بلکہ امن اور تجارت چاہتا ہوں۔ روسی صدر پیوٹن بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور اگر معاملات بہتر رہے تو جلد ہی سہ فریقی ملاقات ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی سکیورٹی گارنٹیز کو تسلیم کر لیا ہے، جو کسی ممکنہ معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہیں۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد جنگ کا خاتمہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ میں یوکرین کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچا ہے اور وہ صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ زیلنسکی نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے یوکرین کو مضبوط سکیورٹی ضمانتیں درکار ہیں۔

ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت تعلقات اور جنگ بندی کے لیے اپنی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماضی میں بڑی جنگ کو روکا اور وہ دنیا میں امن کے خواہاں ہیں تاکہ تمام ممالک مل کر ترقی اور تجارت کے راستے پر گامزن ہو سکیں۔